تفسير ابن كثير



سورۃ الفتح

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
هُوَ الَّذِي أَنْزَلَ السَّكِينَةَ فِي قُلُوبِ الْمُؤْمِنِينَ لِيَزْدَادُوا إِيمَانًا مَعَ إِيمَانِهِمْ وَلِلَّهِ جُنُودُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا[4] لِيُدْخِلَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَيُكَفِّرَ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ وَكَانَ ذَلِكَ عِنْدَ اللَّهِ فَوْزًا عَظِيمًا[5] وَيُعَذِّبَ الْمُنَافِقِينَ وَالْمُنَافِقَاتِ وَالْمُشْرِكِينَ وَالْمُشْرِكَاتِ الظَّانِّينَ بِاللَّهِ ظَنَّ السَّوْءِ عَلَيْهِمْ دَائِرَةُ السَّوْءِ وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ وَلَعَنَهُمْ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَهَنَّمَ وَسَاءَتْ مَصِيرًا[6] وَلِلَّهِ جُنُودُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَكَانَ اللَّهُ عَزِيزًا حَكِيمًا[7]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] وہی ہے جس نے ایمان والوں کے دلوں میں سکینت نازل فرمائی، تاکہ وہ اپنے ایمان کے ساتھ ایمان میں زیادہ ہو جائیں اور آسمانوں اور زمین کے لشکر اللہ ہی کے ہیں اور اللہ ہمیشہ سے سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔ [4] تاکہ وہ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو ان باغوں میں داخل کرے جن کے نیچے سے نہریں چلتی ہیں، ہمیشہ ان میں رہنے والے اور ان سے ان کی برائیاں دور کرے اور یہ ہمیشہ سے اللہ کے نزدیک بہت بڑی کامیابی ہے۔ [5] اور (تاکہ) ان منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں کو سزا دے جو اللہ کے بارے میں گمان کرنے والے ہیں، برا گمان، انھی پر بری گردش ہے اور اللہ ان پر غصے ہوا اور اس نے ان پر لعنت کی اور ان کے لیے جہنم تیار کی اور وہ لوٹنے کی بری جگہ ہے۔ [6] اور اللہ ہی کے لیے آسمانوں اورزمین کے لشکر ہیں اور اللہ ہمیشہ سے سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔ [7]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] وہی ہے جس نے مسلمانوں کے دلوں میں سکون (اور اطیمنان) ڈال دیا تاکہ اپنے ایمان کے ساتھ ہی ساتھ اور بھی ایمان میں بڑھ جائیں، اور آسمانوں اور زمین کے ﴿کل﴾ لشکر اللہ ہی کے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ دانا باحکمت ہے [4] تاکہ مومن مردوں اور عورتوں کو ان جنتوں میں لے جائے جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں جہاں وه ہمیشہ رہیں گے اور ان سے ان کے گناه دور کر دے، اور اللہ کے نزدیک یہ بہت بڑی کامیابی ہے [5] اور تاکہ ان منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرکہ عورتوں کو عذاب دے جو اللہ تعالیٰ کے بارے میں بدگمانیاں رکھنے والے ہیں، (دراصل) انہیں پر برائی کا پھیرا ہے، اللہ ان پر ناراض ہوا اور انہیں لعنت کی اور ان کے لئے دوزخ تیار کی اور وه (بہت) بری لوٹنے کی جگہ ہے [6] اور اللہ ہی کے لئے آسمانوں اور زمین کے لشکر ہیں اور اللہ غالب اور حکمت واﻻ ہے [7]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] وہی تو ہے جس نے مومنوں کے دلوں پر تسلی نازل فرمائی تاکہ ان کے ایمان کے ساتھ اور ایمان بڑھے۔ اور آسمانوں اور زمین کے لشکر (سب) خدا ہی کے ہیں۔ اور خدا جاننے والا (اور) حکمت والا ہے [4] (یہ) اس لئے کہ وہ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو بہشتوں میں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں داخل کرے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے اور ان سے ان کے گناہوں کو دور کردے۔ اور یہ خدا کے نزدیک بڑی کامیابی ہے [5] اور (اس لئے کہ) منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں کو جو خدا کے حق میں برے برے خیال رکھتے ہیں عذاب دے۔ ان ہی پر برے حادثے واقع ہوں۔ اور خدا ان پر غصے ہوا اور ان پر لعنت کی اور ان کے لئے دوزخ تیار کی۔ اور وہ بری جگہ ہے [6] اور آسمانوں اور زمین کے لشکر خدا ہی کے ہیں۔ اور خدا غالب (اور) حکمت والا ہے [7]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 4، 5، 6، 7،

اطمینان و رحمت ٭٭

«سکینہ» کے معنی ہیں اطمینان، رحمت اور وقار کے۔ فرمان ہے کہ حدیبیہ والے دن جن باایمان صحابہ رضی اللہ عنہم نے اللہ کی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بات مان لی اللہ نے ان کے دلوں کو مطمئن کر دیا اور ان کے ایمان اور بڑھ گئے، اس سے امام بخاری رحمہ اللہ وغیرہ ائمہ کرام نے استدلال کیا ہے کہ دلوں میں ایمان بڑھتا ہے اور اسی طرح گھٹتا بھی ہے۔

پھر فرماتا ہے کہ اللہ کے لشکروں کی کمی نہیں وہ اگر چاہتا تو خود ہی کفار کو ہلاک کر دیتا۔ ایک فرشتے کو بھیج دیتا تو وہ ان سب کو برباد اور بے نشان کر دینے کے لیے بس کافی تھا، لیکن اس نے اپنی حکمت بالغہ سے ایمانداروں کو جہاد کا حکم دیا جس میں اس کی حجت بھی پوری ہو جائے اور دلیل بھی سامنے آ جائے اس کا کوئی کام علم و حکمت سے خالی نہیں ہوتا۔ اس میں ایک مصلحت یہ بھی ہے کہ ایمانداروں کو اپنی بہترین نعمتیں اس بہانے عطا فرمائے۔

پہلے یہ روایت گزر چکی ہے کہ صحابہ نے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مبارک باد دی اور پوچھا کہ یا رسول اللہ ! ہمارے لیے کیا ہے؟ تو اللہ عزوجل نے یہ آیت اتاری کہ ” مومن مرد و عورت جنتوں میں جائیں گے جہاں چپے چپے پر نہریں جاری ہیں اور جہاں وہ ابدالآباد تک رہیں گے “ اور اس لیے بھی کہ اللہ تعالیٰ ان کے گناہ اور ان کی برائیاں دور اور دفع کر دے، انہیں ان کی برائیوں کی سزا نہ دے بلکہ معاف فرما دے درگزر کر دے، بخش دے، پردہ ڈال دے، رحم کرے اور ان کی قدر دانی کرے، دراصل یہی اصل کامیابی ہے۔

جیسے کہ اللہ عزوجل نے فرمایا «فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَاُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ وَمَا الْحَيٰوةُ الدُّنْيَآ اِلَّا مَتَاعُ الْغُرُوْرِ» [3-آلعمران:185] ‏‏‏‏ ” یعنی جو جہنم سے دور کر دیا گیا اور جنت میں پہنچا دیا گیا وہ مراد کو پہنچ گیا۔ “

پھر ایک اور وجہ اور غایت بیان کی جاتی ہے کہ اس لیے بھی کہ نفاق اور شرک کرنے والے مرد و عورت جو اللہ تعالیٰ کے احکام میں بدظنی کرتے ہیں رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اصحاب رسول رضی اللہ عنہم کے ساتھ برے خیال رکھتے ہیں یہ ہیں ہی کتنے؟ آج نہیں تو کل ان کا نام و نشان مٹا دیا جائے گا اس جنگ میں بچ گئے تو اور کسی لڑائی میں تباہ ہو جائیں گے۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ دراصل اس برائی کا دائرہ انہی پر ہے ان پر اللہ کا غضب ہے یہ رحمت الٰہی سے دور ہیں ان کی جگہ جہنم ہے اور وہ بدترین ٹھکانا ہے۔ دوبارہ اپنی قوت، قدرت اپنے اور اپنے بندوں کے دشمنوں سے انتقام لینے کی طاقت کو ظاہر فرماتا ہے کہ آسمانوں اور زمینوں کے لشکر سب اللہ ہی کے ہیں اور اللہ تعالیٰ عزیز و حکیم ہے۔
8566



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.